ایک انگریز کی ڈائری جو اپنی ماں سے نفرت کرتا


میں اور میری ماں ایک متوسط سے گھر میں رھتے تھے ۔۔ میرے والد فوت ھو چکے تھے ۔
لہزا زندگی کی گاڑی چلانے کے لئے میری ماں ۔۔ کو سکول کی کینٹین میں صبح سے لیکر سکول بند ھونے تک سخت کام کرنا پڑتا تھا ۔۔ میری ماں کے کپڑے بھی کوئی اتنےاچھے نہ ھوتے تھے ۔۔ یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں تھی ۔۔ کیونکہ مجھے اپنی ماں سے کسی اور بات پر سخت نفرت تھی وہ یہ کہ میری ماں کی ایک آنکھ نہیں تھی ۔۔ جس سے مجھے میری ماں بالکل بھی اچھی نہیں لگتی تھی ۔۔ اور دوسری طرف سکول کے بچے بھی مجھے اکثر کہتے تمہاری ماں ایک آنکھ سے کانی ھے ۔۔ جس سے میری نفرت میں اور اضافہ ھوتا ۔۔ جبکہ میری ماں مجھ سے بےحد پیار کرتی اور پڑھائی کے معاملے میں ھر وہ سہولت مہیا کرتی جو دوسرے بچوں کو حاصل تھیں ۔۔ مگر میں نے آپنی ماں سے ھمیشہ نفرت کی ۔۔ خیر میں تعلیم حاصل کرتا گیا ۔۔ ایک وقت آیا کہ میں کالج کے بعد یونیورسٹی اور پھر کورس کے لئے سنگاپور چلا گیا ۔۔ اور میری ماں جیسے کیسے میر ا خرچہ برداشت کرتی رھی ۔۔ لیکن میری نفرت باقاعدہ برقرار رھی ۔۔ پھرواپس آکر مجھے بہت اچھی جاب مل گئی اور میں آپنی ماں سے بالکل قطعہ تعلق ھو گیا ۔۔ جس کا میری ماں کو رنج ھوا ۔۔ مگر مجھے پروا نہیں تھی ۔۔ میں نے شادی کر لی اور میرے دو بچے بھی ھو گئے ۔ میں آپنا زاتی گھر خرید لیا ۔۔۔
ایک دن اچانک میرے گھر کی گھنٹی بجی ۔۔ دروازہ کھولا تو سامنے ماں کھڑی تھی ۔۔ میری بیوی اور بچے تجسس سے میرے پیچھے کھڑے ھو کر بولے یہ کون ہیں ۔۔؟؟ جبکہ مجھے بے حد غصہ آیا ۔۔۔ میں نے ماں کو کہا کہ تو یہاں کیوں آئی ھے ۔۔ کیوں میرے بچوں کو ڈرانا چاھتی ھے ان کو کیوں ڈسٹرپ کیا ھے ۔۔ میری ماں نے کوئی لفظ نہ کہا اور انہی قدموں سے واپس چلی گئی ۔۔ تھورا وقت گزار ۔۔ پتہ نہیں کیوں میں ایک دن جاب سے واپسی پر آپنی ماں کے گھر کی طرف چلا گیا ۔۔ ماں گھر نہیں تھی ۔۔ ھمسایوں سے دریافت کرنے پر معلوم پڑا کہ ماں کچھ دن پہلے فوت ھو گئی ھے ۔۔ لیکن ھمسائے نے کہا اچھا ھوا تم آگئے تمہاری ماں تمہارے لئے ایک خط چھوڑ گئی ھے ۔۔ میں نےلیا اور پڑھنا شروع کیا
پیارے بیٹے ھمیشہ سلامت اور خوش رھو
مجھے پتہ ھے تم مجھ سے میری آنکھ کی وجہ سے ساری زندگی نفرت کرتے رھے ۔۔
لیکن بیٹا سنو ۔۔ تم بہت چھوٹے تھے کہ تمارا ایکسیڈٹ ھو گیا ۔۔ تمہاری ایک آنکھ باکل ضائع ھو گئی ۔۔ جس کا مجھے بہت دکھ ھوا میں تمہیں اس طرح نہیں دیکھنا چاھتی تھی ۔۔ لہزا میں نے آپنی ایک آنکھ تم کو دے دی ۔۔ تاکہ میرا لال دونوں آنکھوں سے دیکھ سکے ۔۔ اگر یہ میرا جرم تھا تو بیٹا مجھے معاف کر دینا ۔۔ اور میں معافی چاھتی ھوں کہ تم کو اور تمہارے بچوں کو ڈسٹرپ کیا تھا
فقط تمہاری ماں
مجھے ایسا لگا میری دنیا تباہ و برباد ھو گئ ھے ۔۔۔ دل چاھتا تھا زمین پھٹے اور میں اس میں غرق ھو جاوں۔
 — 

Post a Comment

Thanks For Your Feed Back

أحدث أقدم