اُم المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
اُم المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا خلیفہ دوم سیدنا عمررضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ کا نام زینب بنت مظعون ہے۔ سیدہ حفصہ رسول اللہ ﷺ کے مقام نبوت پر فائز ہونے سے پانچ سال قبل پیدا ہوئیںاُم المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا خلیفہ دوم سیدنا عمررضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ کا نام زینب بنت مظعون ہے۔ سیدہ حفصہ رسول اللہ ﷺ کے مقام نبوت پر فائز ہونے سے پانچ سال قبل پیدا ہوئیں۔ جب قریش خانہ کعبہ کی تعمیر نو کر رہے تھے۔ سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی پہلی شادی حضرت خنیس بن حذاف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی اور انہی کے ساتھ سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مدینہ کی طرف ہجرت کی لیکن غزوہ بدر میں حضرت خنیس بن حذاف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بہت زیادہ زخم آئے جن کی وجہ سے وہ جام شہادت نوش فرما گے۔ سید حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بیوہ ہو جانے کے بعد سیدناعمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نکاح کی فکر ہوئی تو انھوں نے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس بات کا ذکر کیا اور کہا کے آپ میری بیٹی سے نکاح کر لیں (یہ عرب روایت میں تھا کہ بیٹی والے بھی لڑکے والوں سے رشتہ مانگ لیتے تھے) ۔ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ میں سوچ کر بتاوٴں گا۔ پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ذکر کیا تو انھوں نے بھی خاموشی اختیار کر لی۔ اللہ تعالیٰ کا کرنا ایسا ہوا کہ کچھ دنوں کے بعد رسول اللہ ﷺ نے عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ اپنے نکاح کا پیغام دیا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے اس سے بڑھ کر خوش قسمتی کیا ہو سکتی تھی ؟ انھوں نے یہ رشتہ بخوشی قبول کر لیا اور نکاح ہو گیا۔ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکاح کے بعد ایک دن جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے تو انھیں بتایا کہ میں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح کے پیغام کا اس لیے جواب نہیں دیا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے خود سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ نکاح کرنے کا ذکر کیا تھا تو میں ہاں کیسے کہہ سکتا تھا؟ اگر آپ ﷺ آمادہ نہ ہوتے تو میں ضرور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحبزادی سے نکاح کر لیتا۔
رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے تمام ازواج مطہرات کو برابری کے حقوق دیئے ہوئے تھے یہی وجہ ہے کہ ازواج مطہرات کے روئیے میں بہت اعتماد نظر آتا تھا۔ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ہم خواتین کو کوئی چیز نہیں سمجھتے تھے۔ میں ایک دن کسی معاملے پرغور کر رہا تھا تو میری بیوی نے اس معاملے میں مجھے مشورہ دیا۔ میں نے کہا کہ تمہیں ان معاملات میں کیا دخل تم اپنے کام سے کام رکھو ۔ وہ بولیں کہ تم میری بات کو پسند نہیں کرتے حالانکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی تو رسول اللہ ﷺ کو بڑے اعتماد سے جواب دیتی ہیں۔ میں اٹھا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ تم رسول اللہ ﷺ کے جواب دیتی ہو یہاں تک کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پورا دن رنجیدہ رہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ہاں ہم ایسا کرتی ہیں۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا خبردار میں تمہیں عذاب الہٰی سے ڈراتا ہوں۔
سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو رسول اللہ ﷺ سے بہت زیادہ محبت تھی اس لیے جب آپ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو اس بات کا اختیار دیا کہ اگر وہ زندگی کی شان و شوکت چاہتی ہیں تو مجھ سے علیحدگی اختیار کر کے کہیں اور شادی کر لیں تو سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سمیت تمام ازواجِ مطہرات نے یہ بات کہ کر آپ ﷺ کو مطمئن کیا کہ ہمیں آپ ﷺ دنیا کی تمام آسائشوں سے زیادہ عزیزہیں، ہم تو اس معاملے میں کسی سے مشورہ بھی نہیں کرنا چاہتیں ،ہمارا انتخاب صرف آپ ﷺ ہیں۔
سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے 45 ہجری میں وفات پائی ،وفات سے پہلے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے بھائی سے اس وصیت کو دہرایا جو سید نا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کی تھی اور اس کے ساتھ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف سے مال صدقہ کرنے کی وصیت بھی کی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نمازِ جنازہ حضرت مروان بن حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پڑھائی جو مدینہ منورہ کے گورنر تھے۔ اللہ تعالیٰ اُمہات المومنین کے درجات مین بلندی عطا فرمائے اور ہمیں ان کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین ثم آمین )
رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے تمام ازواج مطہرات کو برابری کے حقوق دیئے ہوئے تھے یہی وجہ ہے کہ ازواج مطہرات کے روئیے میں بہت اعتماد نظر آتا تھا۔ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ہم خواتین کو کوئی چیز نہیں سمجھتے تھے۔ میں ایک دن کسی معاملے پرغور کر رہا تھا تو میری بیوی نے اس معاملے میں مجھے مشورہ دیا۔ میں نے کہا کہ تمہیں ان معاملات میں کیا دخل تم اپنے کام سے کام رکھو ۔ وہ بولیں کہ تم میری بات کو پسند نہیں کرتے حالانکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی تو رسول اللہ ﷺ کو بڑے اعتماد سے جواب دیتی ہیں۔ میں اٹھا اور سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ تم رسول اللہ ﷺ کے جواب دیتی ہو یہاں تک کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پورا دن رنجیدہ رہے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ہاں ہم ایسا کرتی ہیں۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا خبردار میں تمہیں عذاب الہٰی سے ڈراتا ہوں۔
سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو رسول اللہ ﷺ سے بہت زیادہ محبت تھی اس لیے جب آپ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو اس بات کا اختیار دیا کہ اگر وہ زندگی کی شان و شوکت چاہتی ہیں تو مجھ سے علیحدگی اختیار کر کے کہیں اور شادی کر لیں تو سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سمیت تمام ازواجِ مطہرات نے یہ بات کہ کر آپ ﷺ کو مطمئن کیا کہ ہمیں آپ ﷺ دنیا کی تمام آسائشوں سے زیادہ عزیزہیں، ہم تو اس معاملے میں کسی سے مشورہ بھی نہیں کرنا چاہتیں ،ہمارا انتخاب صرف آپ ﷺ ہیں۔
سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے 45 ہجری میں وفات پائی ،وفات سے پہلے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے بھائی سے اس وصیت کو دہرایا جو سید نا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کی تھی اور اس کے ساتھ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف سے مال صدقہ کرنے کی وصیت بھی کی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نمازِ جنازہ حضرت مروان بن حکم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پڑھائی جو مدینہ منورہ کے گورنر تھے۔ اللہ تعالیٰ اُمہات المومنین کے درجات مین بلندی عطا فرمائے اور ہمیں ان کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین ثم آمین )
Post a Comment
Thanks For Your Feed Back