شہادت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
خلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خسر رسول ﷺ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی حضرت عمر بن خطاب وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداﷺنے غلاف کعبہ پکڑ کر دعا مانگی تھیخلافت راشدہ کے دوسر ے تاجدار اسلامی تاریخ کی اولوالعزم، عبقری شخصیت ،خسر رسول ﷺ داماد علی المرتضیٰ ، رسالت کے انتہائی قریبی رفیق ، خلافت اسلامیہ کے تاجدار ثانی حضرت عمر بن خطاب وہ خلیفہ ہیں جنہیں اپنی مرضی سے نہ بولنے والے پیغمبر خداﷺنے غلاف کعبہ پکڑ کر دعا مانگی تھی اے اللہ مجھے عمر بن خطاب عطا فرما دے یا عمرو بن ہشام ۔دعائے رسول کے بعد عمر بن خطاب تلوار گردن میں لٹکائے ہاتھ بندھے سیدھے دروازہ رسولﷺ پر پہنچے صحابہ کرام نے جب یہ آنے کی کیفیت دیکھی تو بارگاہ رسالت میں دست بستہ عرض کی یا رسول اللہ ﷺ عمر اس حالت میں آ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا انہیں آنے دو۔نیت اچھی تو بہتر ورنہ اسی تلوار سے اس کا سر قلم کردیا جائے گا۔جب بارگاہ رسالت میں عمر بن خطاب حاضر ہوئے دست رسول ﷺ پر بیعت کر کے کلمہ طیبہ پڑھا تو فلک شگاف نعروں سے نعرہ تکبیر کی صدائیں بلند ہوئیں تو ہر طرف بخِِ بخِِ کی صدائیں گونجیں جس عمر بن خطاب کے آنے پر اتنی خوشیاں منائی گئیں ۔جس کے رعب اور دب دبہ سے دشمنان اسلام اس قدر حواس باختہ ہوتے تھے کہ بے شک یہ مرد قلندر کھلے آسمان تلے تن تنہا تلوار اور کوڑا لٹکا کر آرام کر رہا ہوتا تھا مگر کسی کو یہ جرا ت نہ ہوتی تھی کہ عمر بن خطاب کا کوڑا یا تلوار اْٹھاتا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد آپ کا رتبہ سب سے بلند ہے آپ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا(ترمذی ) ۔عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)، جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)۔میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰو)۔ آپنے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک ا س عہدہ پر کام کیا۔
آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔ حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا مشہور قول ہے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا۔کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ﷺ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کیلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں۔ احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیا اورجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کیلئے نہریں کھدوائیں۔
اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ایک ایرانی بد بخت مجوسی ابو لولو فیروز نے یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم پر حملہ کر کے مدینہ منورہ میں شہید کر دیا۔آپ روضہ رسول ﷺ میں آنحضرت ﷺ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دوسرے خلیفہ راشد ہیں ، نبی اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد آپ کا رتبہ سب سے بلند ہے آپ کے بارے میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا(ترمذی ) ۔عمر کی زبان پر خدا نے حق جاری کر دیا ہے (بیہقی)، جس راستے سے عمر گزرتا ہے شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے (بخاری ومسلم)۔میرے بعد ابوبکر وعمر کی اقتداء کرنا( مشکٰو)۔ آپنے ہجرت نبوی کے کچھ عرصہ بعد بیس افراد کے ساتھ علانیہ مدینہ کو ہجرت کی ، آپ نے تمام غزوات میں حصہ لیا۔634ء میں خلافت کے منصب پہ فائزکیے گئے۔644ء تک ا س عہدہ پر کام کیا۔
آپ کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی حدود 22لاکھ مربع میل تک پھیلی ہوئی تھیں آپ کے اندازحکمرانی کودیکھ کر ایک غیر مسلم یہ کہنے پہ مجبور ہوگیاکہ اگر عمر کو 10سال خلافت کے اور ملتے تو دنیا سے کفر کانام ونشان مٹ جاتا۔ حضرت عمر کازمانہ خلافت اسلامی فتوحات کا دور تھا۔اس میں دو بڑی طاقتوں ایران وروم کو شکست دے کرایران عراق اور شام کو اسلامی سلطنتوں میں شامل کیا۔بیت المقدس کی فتح کے بعدآپ خودوہاں تشریف لے گئے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا مشہور قول ہے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاسا مر گیا تو عمر سے پوچھا جائے گا اس قدر خوف خدا رکھنے والا راتوں کو جاگ کر رعایا کی خدمت اور جس کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کی تائید میں سورئہ نور کی آیات مبارکہ کا نازل ہونا جس نے اپنی آمد پر مدینہ کی گلیوں میں اعلان کیا۔کوئی ہے جس نے بچوں کو یتیم کرانا ہو ، بیوی کو بیوہ کرانا ہو ، ماں باپ کی کمر جھکانا ہو ، آنکھوں کا نورگم کرانا ہو ،آئے عمر نے محمد رسول اللہ ﷺ کی غلامی کا دعویٰ کر لیا ہے آج سے اعلانیہ اذان اور نماز ہوا کرے گی۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سب سے پہلے امیرالمومنین کہہ کر پکارے گئے آپ نے بیت المال کا شعبہ فعال کیا اسلامی مملکت کو صوبوں اور ضلعوں میں تقسیم کیا عشرہ خراج کا نظام نافذ کیا مردم شماری کی بنیاد ڈالی قاضیوں کیلئے خطیر تنخواہیں متعین کیں۔ احداث یعنی پولیس کا محکمہ قائم کیا جیل خانہ وضع کیا اورجلاوطنی کی سزا متعارف کی سن ہجری جاری کیا زراعت کے فروغ کیلئے نہریں کھدوائیں۔
اسلام کے اس عظیم سپوت کی فتوحات سے اہل باطل اتنے گھبرائے کے سازشوں کا جال بچھا دیا اور ایک ایرانی بد بخت مجوسی ابو لولو فیروز نے یکم محرم الحرام 23 ہجری کو امام عدل و حریت ، خلیفہ راشد، امیر المومنین ، فاتح عرب وعجم پر حملہ کر کے مدینہ منورہ میں شہید کر دیا۔آپ روضہ رسول ﷺ میں آنحضرت ﷺ کے پہلو مبارک میں مدفن ہیں۔
Post a Comment
Thanks For Your Feed Back